جہاد اور حکومت

19

سوال

غامدی صاحب کہتے ہیں کہ جہاد صرف باقاعدہ
حکومت ہی کر سکتی ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو مجاہدین آزادی، مثلاً مجاہدین
کشمیر یہ حکومت کہاں سے حاصل کریں؟

جواب

تمام فقہا اس شرط پر متفق ہیں کہ جہاد کے لیے باقاعدہ حکومت کا ہونا ضروری ہے۔ انسانوں کو دوسرے انسانوںکی جان لینے کی کھلی چھٹی نہیں دی جا سکتی، اس کے لیے اخلاقی جواز ضروری ہے۔ وہ حکومت کے اندر قتل اور بغاوت کا جرم اور حکومت سے باہر مظلوموں کی مدداور ظلم کا استیصال ہے۔ ان دونوں کاموں کے لیے حکومت کی شرط اس لیے ضروری ہے کہ اگر یہ کام حکومت کے انتظام کے تحت نہ ہو تو فساد اور انارکی بن کر رہ جاتا ہے اور امن وامان اور لوگوں کے جان ومال اور آبرو کی حفاظت کے راستے مسدود ہو جاتے ہیں۔

اب رہی آزادی کی جنگ تو یہ بھی اس قاعدے سے مستثنیٰ نہیں ہے ، اس کے لیے ضروری ہے کہ یا کوئی باقاعدہ حکومت یہ جنگ لڑے یا آزادی کے لیے جدوجہد صرف پرامن ذرائع تک محدود رہے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ آزادی کی جدوجہد براہ راست کوئی دینی عمل نہیں ہے۔ یہ ایک دنیوی تدبیر ہے اور مسلمان جب بھی دنیا کے کام کرتا ہے تو وہ دین کی لگائی ہوئی پابندیوں سے آزاد نہیں ہوتا۔ مسلمان دنیا میں جہاں جہاں محکوم ہیں ، اگر وہ ظلم کا شکار ہیں یا انھیں ان کے دین پر عمل کرنے کی آزادی نہیں ہے تو وہ آزادی کی جدوجہد کر سکتے ہیں ، لیکن وہ اس کے لیے پابند ہیں کہ صرف پر امن ذرائع ہی اختیار کریں گے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-30

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading