شراب کی حرمت کی اصل علت

17

سوال

میں امریکا میں الکحل کی پابندی کے حوالے
سے ایک مضمون لکھ رہا ہوں۔ اس سلسلے میں مجھے ایک استدلال سے سابقہ پیش آیا
ہے اور مجھے اس کا جواب دینا ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ایک آدمی الکحل
استعمال کرتا ہے اور سڑک پر کسی کے لیے نقصان کا باعث نہیں بنتا تو اسے
الکحل کے استعمال کے حق سے محروم کرنا کیسے درست ہے؟

جواب

آپ کو یقینا معلوم ہوگا کہ مغرب میں قانونی طور پر کسی فرد کے کسی عمل کو ممنوع ٹھہرانے کا کوئی جواز نہیں ہے، جب تک وہ فعل دوسروں کے جسم وجان کے ضرر رساں یاان کے کسی حق کو تلف کرنے کا باعث نہ ہو۔اس کے برعکس اسلام میں وہ تمام چیزیں بھی ممنوع ہیں جو انسان کے اخلاقی وجود کے منافی ہیں۔ شراب کوسورۂ بقرہ (2) کی آیت 219 میں ‘اثم’ یعنی گناہ قرار دیا گیا ہے۔ مولانا امین احسن اصلاحی نے ‘اثم’ کے لفظ کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے:

”…لفظ ‘اثم’ اخلاقی مفاسد اور گناہوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔” (تدبر قرآن 1/515)

اسی طرح سورۂ مائدہ(5)کی آیت 90 میں اسے ‘رِجْسٌ’ یعنی گندگی اور عمل شیطان قرار دیا گیا ہے۔ یہ آیت بھی شراب کے اخلاقی قباحت ہونے ہی کو واضح کرتی ہے۔

سورۂ نساء(4) کی آیت 43 سے واضح ہوتا ہے کہ شراب کی حرمت کا اصل باعث اس کا نشہ آور ہونا ہے۔ اس آیت میں کہا گیا ہے کہ جب تم نشے میں ہو تو نماز نہ پڑھو۔ تمام مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ شراب کی حرمت کی طرف پہلا قدم ہے۔ اس آیت میں نشے اور جنابت، دونوں کو نماز کے لیے مانع قرار دیا گیا ہے۔ مولانا امین احسن اصلاحی نے ان کے اشتراک کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے:

”نشہ اور جنابت دونوں کو ایک ساتھ ذکر کرکے اور دونوں کو یکساں مفسد نماز قرار دے کر قرآن نے اس حقیقت کی طرف رہنمائی فرمائی ہے کہ یہ دونوں حالتیں نجاست کی ہیں ، بس فرق یہ ہے کہ نشہ عقل کی نجاست ہے اور جنابت جسم کی۔ شراب کو قرآن نے جو ‘رجس’ کہا ہے یہ اس کی وضاحت ہو گئی۔” (تدبر قرآن 2/306)

میں نے قرآن کا منشا بیان کر دیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اسلام کا نقطۂ نظر آپ کے سامنے آ گیا ہو گا ، لیکن مغرب میں پہلے اس اصول کو منوانا ضروری ہے کہ انسان کے اخلاقی وجود کی حفاظت بھی ضروری ہے۔ جب تک یہ بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی ، قرآن کا یہ موقف ان کی سمجھ میں نہیں آ سکتا۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-08-02

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading