سوال
کیا ہم آیات قرآن پڑھ کر اپنے اوپر دم کر سکتے ہیں؟ کیا آیات قرآنی کو تعویذ بنا کر گلے میں ڈالا جا سکتا ہے؟ کیا کاروبار کی ترقی کے لیے سورۂ مزمل کا ختم کرایا جا سکتا ہے؟
جواب
1- آیات قرآن پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ چیز دین میں ثابت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں آپ پر دم کرتی تھی۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللهُ عَنْهَا اَنَّ رَسُوْلَ الله صَلَّی الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا اشْتَکٰی يَقْرَأُ عَلٰی نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ کُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَاَمْسَحُ بِيَدِہِ رَجَاءَ بَرَکَتِهَا. (بخاری، رقم 5016)
”عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوتے تو اپنے اوپر معوذات پڑھ کر پھونکتے تھے۔ پھر جب آپ بہت بیمار ہوئے تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ ہی کا ہاتھ برکت کے لیے، آپ کے جسم پر پھیرا کرتی تھی۔”
2- آیات قرآنی کو تعویذ بنا کر گلے میں ڈالنے کا ثبوت ہمیں قرآن و حدیث سے نہیں ملتا، لہٰذا ایسا کرنا صحیح نہیں ہے۔
3- کاروبار کی ترقی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے، لیکن سورتوں کے ختم کرانا درست نہیں ہے، کیونکہ یہ چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-07-10