سنت کی تعریف میں اختلاف

82

سوال

سنت کی تعریف میں اس قدر اختلاف کیوں ہے؟ لوگوں کی اکثریت کیوں سنت کی کلاسیکل تعریف ہی کی قائل ہے، جبکہ غامدی صاحب کے نزدیک سنت کی تعریف اس سے مختلف ہے۔

جواب

پوری امت اس پر متفق ہے کہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا کی طرف سے دین کے طور پر علم بھی دیا ہے اور عمل بھی، یہی علم و عمل صحابہ سے تابعین نے لیا اور پھر ان سے آگے یہ پوری امت میں پھیلا ہے، یہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

جب علما نے اس دین کو مدون کرنا شروع کیا تو اس وقت مختلف اصطلاحات کا مسئلہ پیدا ہوا، سنت کا لفظ بھی انھی اصطلاحات میں سے ایک ہے۔

بعض علما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ اور آپ کے اعمال کو سنت کا نام دیا، بعض نے آپ کی احادیث کو سنت کا نام دیا۔ غامدی صاحب کے نزدیک بطور اصطلاح سنت کے لفظ کو عملی تواتر سے ملنے والے ان دینی اعمال کے لیے بولا جانا چاہیے جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت میں جاری کیا تھا، چنا نچہ وہ اصطلاحاً انھی کوسنت قرار دیتے ہیں۔

سنت کا یہی لفظ ایک دوسری اصطلاح کے طور پر بھی بولا گیا ہے، یعنی بعض علما نے ان نوافل کو بھی سنت کہا ہے جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرائض کے بعد یا ان سے پہلے تطوعاً پڑھا ہے۔

اصطلاحاً سنت کا لفظ کس چیز پر بولنا چاہیے، اس میں محققین کی آرا مختلف ہو سکتی ہیں اور وہ مختلف ہیں۔

رہی یہ بات کہ انسانوں کی اکثریت سنت کی کلاسیکل تعریف ہی کی قائل کیوں ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ سنت کا لفظ اپنے جن اصطلاحی معنوں میں ایک لمبے عرصے سے بولا جاتا رہا ہے، ظاہر ہے کہ لوگ اسی کے قائل ہوں گے۔ غامدی صاحب نے سنت کو جن اصطلاحی معنوں میں بولا ہے، اگر امت کے نزدیک یہ زیادہ موزوں ہوا تو ان شاء اللہ وہ اسے قبول کر لے گی۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-07

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading