سوال
مجھے طلاق کے بارے میں آپ لوگوں کی راے معلوم ہوئی۔ مجھے آپ لوگوں کی بات صحیح لگتی ہے، لیکن ہمارے ملک میں اس طرح کی باتیں کرنے والے کو لوگ کافر قرار دے دیتے ہیں۔ جو شخص ایک ہی موقع پر تین طلاقیں دے دے ، اس کے بارے میں آپ کی راے کیا ہے؟
جواب
حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں صحیح دین کو بیان کرنا بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے ، لیکن بہر حال یہ عمل کرنے ہی سے یہ صورت حال تبدیل ہوگی۔ بس آپ دعا کریں کہ اللہ ہمیں صحیح بات کہنے کی توفیق عطا فرمائے، مشکلات میں ثابت قدمی سے نوازے اور اپنی بات کے بارے میں کسی زعم میں مبتلا ہونے سے بچائے اور حق کے سامنے آتے ہی اسے ماننے کی توفیق دے۔ کسی قسم کی انا اور تعصب حق کو قبول کرنے میں مانع نہ ہو۔
بہ یک وقت تین طلاقیں دینا ، قرآن مجید کے بتائے ہوئے طریقے کی خلاف ورزی ہے۔ جب طلاق دینے میں کسی ضابطے کی خلاف ورزی ہو تو معاملہ قضا کا ہو جاتا ہے۔ مراد یہ ہے کہ اب کوئی مجاز عدالت یا صاحب علم ثالث ہی یہ طے کرے گا کہ معاملے کی اصل نوعیت کیا ہوئی ہے اور فیصلہ کیا ہونا ہے۔
اس معاملے کے بارے میں کوئی ایک فتویٰ جاری کرنا درست نہیں ہے۔ طلاق دینے والے کی نیت ، اس کے الفاظ ، اس کی کیفیت ہر چیز اس میں قابل لحاظ ہے۔ پھر قانون طلاق کا منشا ملحوظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ طلاق کے معاملے میں اہم ترین چیز یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے کسی ضابطے کی خلاف ورزی نہ ہو۔ ہر واقعۂ طلاق مختلف ہو سکتا ہے اور اس میں ثالث یا قاضی بیان کردہ امور کو پیش نظر رکھتے ہوئے طلاق کالعدم قرار دے سکتا ہے ، ایک طلاق واقع کر سکتا ہے اور تین طلاقیں واقع کر سکتا ہے۔ چنانچہ ہمارے نزدیک اس طرح کے معاملے میں صائب رویہ یہی ہے کہ فیصلہ کوئی باقاعدہ طے شدہ ثالث یا مجاز عدالت کرے۔ اس معاملے میں فتویٰ دینا دین ودنیا ، دونوں کی مصلحت کے خلاف ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-08-02