سوال
عدت سے کیا مراد
ہے ؟ اس میں عورت پر کیا پابندیاں ہوتی ہیں؟بعض لوگ بڑی عمر کی خواتین کو
اس سے مستثنیٰ قرار دیتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟
جواب
عدت کا حکم سورہ بقرہ میں بیان ہوا ہے:
”اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑیں تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن انتظار کرائیں ۔ پھر جب اُن کی عدت پوری ہو جائے تو اپنے بارے میں جو کچھ دستور کے مطابق وہ کریں ، اُس کا تم پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو ، اللہ اُسے خوب جانتا ہے۔ ” ( ٢: ٢٣٤)
عدت کا لفظ اصطلاح میں اس مدت کے لیے استعمال ہوتا ہے جس میں بیوی شوہر کی طرف سے طلاق یا اس کی وفات کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح نہیں کر سکتی ۔ یہ مدت اصلاً اس لیے مقرر کی گئی ہے کہ عورت کے پیٹ کی صورت حال پوری طرح واضح ہو جائے۔ شوہر کی وفات کی صورت میں یہ عدت چار ماہ دس دن ہے۔ اگر کوئی عورت اپنے مرحوم شوہر کے گھر میں یہ عدت گزارتی ہے تو پھر اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ یہ سارا عرصہ سوگ ہی کی کیفیت میں گزارے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
”بیوہ عورت رنگین کپڑے نہیں پہنے گی،نہ زرد ، نہ گیروسے رنگے ہوئے۔ وہ زیورات استعمال نہیں کرے گی اور نہ مہندی اور سرمہ لگائے گی ۔” (ابو داؤد،رقم٢٣٠٤)
یہ عدت بڑی عمر کی خواتین کو بھی گزارنی ہو گی۔ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل تک ہوتی ہے اور بیوہ غیر مدخولہ کے لیے کوئی عدت نہیں ہوتی۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-06-28