اولاد سے متعلق ایک سوال

24

سوال

میری بیوی نے مجھ سے علیحدگی کر لی ہے۔ بچے اس کے پاس ہیں میں اپنے بچے لینا چاہتا ہوں۔ میرے دو بیٹے ہیں ایک کی عمر نو سال اور دوسرے کی چھ سال ہے۔ کیا شریعت کی رو سے میں بچے لے سکتا ہوں۔

جواب

قرآن مجید میں یہ مسئلہ زیر بحث نہیں آیا۔ اسی طرح حدیث میں بھی اس کے لیےکوئی شرعی حکم بیان نہیں ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مسئلے کو لوگوں کی سہولت اور مصلحت پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ شرعا بچوں کو رکھنے اور پالنے کا حق دونوں یکساں رکھتے ہیں۔ میرے علم کی حد تک ہماری عدالتیں بھی بچے کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے ماں یا باپ کے حق میں فیصلہ کرتی ہیں۔ آپ کو بھی عدالت میں جانا چاہیے اور وہاں سے فیصلہ لینا چاہیے۔ لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ ہمارے وکیل حضرات جھوٹے بیانات سے اس طرح کے مسائل حل کرواتے ہیں۔ آپ کو اس طرح کی کسی خلاف شرع حرکت سے بچتے ہوئے یہ کام کرنا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ برادری کے ذریعے سے اس مسئلے کو حل کریں اور یہ بات یاد رکھیں کہ جس طرح باپ ہونے کی حیثیت سے آپ کا بچوں پر حق ہے اسی طرح ماں ہونے کی حیثیت اس کا بھی اتنا ہی حق ہے۔ آپ کو کوئی ایسا اقدام نہیں کرنا چاہیے جس سے کسی کے حق کی نفی ہو جائے۔ قرآن مجید اس طرح کے معاملات میں مردوں سے زیادہ فراخی اور درگزر کا تقاضا کرتا ہے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-11

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading