قصر اور سفر

22

سوال

حنفي مسلک کے لوگ عموما سفر کے دوران قصر نماز پڑھتے ہيں۔ ميرا سوال يہ ہے کہ کيا اس کے علاوہ بھي قصر نماز پڑھي جا سکتي ہے؟ حنفي مسلک کے مطابق حضور نے سفر کي صعوبت اور مصروفيت کي وجہ سے يہ رعايت دي ہے۔ اگر ايسا ہے تو کيا اس اصول کو اور بھي جگہوں پر استعمال کيا جا سکتا ہے؟ (کيونکہ بسا اوقات سفر ميں مصروفيت اور صعوبت نام کي کوئي چيز نہيں ہوتي)۔

جواب

قصر نماز کا اصل حکم قرآن مجيد ميں ہے۔ اللہ تعالي نے يہ رخصت خطرے کي حالت ميں دي ہے۔ خطرے کي حالت ميں جو آپا دھاپي ہوتي ہے وہي چيز سفر ميں بھي پيش آتي ہے۔ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے اسي وجہ سے سفر ميں بھي قصر نماز کي اجازت دے دي چنانچہ اسے سفر کي حد تک ہي پھيلايا جا سکتا ہے اور عام مصروفيت اس صورت حال سے مشابہت نہيں رکھتي۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-08-19

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading