سوال
نصاب کيسے طے ہوتا ہے۔ اگر کسي کے پاس کچھ نقدي ، کچھ چاندي اور کچھ سونا ہے۔ يہ ساري چيزيں الگ الگ نصاب نہيں بنتيں۔ کيا ان کو ملا کر زکوۃ نکالني ہے يا الگ الگ ان کے نصاب کے مطابق زکوۃ نکالني ہے؟
جواب
ہمارے نزديک ، نقود کے ليے نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے چاندي سے نصاب مقرر کيا تھا۔ نقود ميں کرنسي نوٹ ، سونا اور چاندي سب شامل ہيں۔ مراد يہ ہے کہ اصل نصاب باون تولے چاندي ہے۔ اس کي قيمت کے برابر اگر روپے موجود ہيں يا سونا يا چاندي موجودہے تو آدمي صاحب نصاب ہے۔ ان کا الگ نصاب مقرر نہيں کيا گيا۔ سونے کا نصاب جو ہمارے ہاں بيان کيا جاتا ہے يہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم کے زمانے ميں باون تولے چاندي کے برابر تھا۔ يہ مقدار سونے کا کوئي الگ نصاب بيان کرنے کے ليے نہيں ہے ، بلکہ چاندي کي ماليت کے اطلاق کا بيان ہے۔ آپ چاندي ، سونا ، کرنسي نوٹ اور روپے كو محفوظ کر کے رکھنے کي اختيار کي گئي دوسري تمام صورتوں کو جمع کر کے زکوۃ نکاليں گے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-08-18