سوال
میری شادی کو ۵ ماہ ہوئے ہیں۔ اور اللہ کے فضل سے میں اپنی اس نئی شادی شدہ زندگی میں بہت خوش ہوں۔ لیکن مجھے ایک مسئلہ درپیش ہے جس کے بارے میں میں آپ سے رہنمائی چاہتی ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے اور میرے شوہر کے خاندان میں پہلے سے ہی تعلقات اچھے نہیں تھے شادی کے بعد مزید خراب ہو گئے ہیں۔ اب شوہر کا کہنا ہے کہ یا تم اپنے والدین کو چھوڑ دو یا مجھے اور دوسری طرف میرے والدین کا کہنا ہے کہ اگر میں نے اپنے شوہر کی طرف داری کی تو میں کبھی ان کو ملنے نہیں جا سکتی۔ اب میرے لیے میرے والدین بھی محترم ہیں اور میرے شوہر بھی۔ برائے مہربانی آپ اس معاملے میں میری رہنمائی فرمائیے کہ مجھے ان حالات میں کیا کرنا چاہیے۔ اس معاملے میں قرآن اور اسلام کا کیا نقطہ نظر ہے؟
جواب
امید ہے آپ بخیر ہوں گی۔ آپ ایک کشمکش میں ہیں۔ آپ کے میکے کے ساتھ آپ کے شوہر کے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں جس کی وجہ سے آپ کو دونوں کے ساتھ تعلق رکھنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔
قرآن مجید میں والدین کا حق یہ بیان ہوا ہے کہ اولاد ان کے ساتھ حسن سلوک کرے۔ حسن سلوک کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ کبھی گستاخانہ لب ولہجہ نہ اختیار کیا جائے اور جب بھی ان کو مدد اور خدمت کی ضرورت ہو اولاد حاضر و موجود رہے اور اسے اپنی سعادت سمجھے۔اسی طرح شوہر کا یہ حق بیان ہوا ہے کہ بیوی وفادار اور فرماں بردار ہو۔ آپ اپنے شوہر کے سامنے یہ دونوں باتیں رکھیں اور اسے یہ بتائیں کہ آپ یہ دونوں تقاضے پورا کرنا چاہتی ہیں اور اس سے یہ مشورہ طلب کریں کہ وہ کیا طریقہ تجویز کرتے ہیں کہ یہ کام احسن طریقے سے ہو جائے اور کسی طرح کی کوئی تلخی بھی پیدا نہ ہو۔ مجھے امید ہے کہ اس طرح اس مسئلے کا کوئی مناسب حل نکل آئے گا۔
ان حالات میں میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ اپنے شوہر کی رائے کو ترجیح دیں اور اپنی کوشش اس پر صرف کریں کہ دونوں خاندانوں میں موجود تلخی کم ہو جائے اور اس میں اصل قربانی آپ کو اور آپ کے والدین کو دینی ہے۔ ایثار اور قربانی وہ ہتھیار ہے جس کے پیچھے خدا کی مدد شامل رہتی ہے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-15