سود اور افراط زر

19

سوال

بینک میں جمع کرائی ہوئی رقم کی قیمت افراط زر کی وجہ سے وقت کے ساتھ کم ہوتی چلی جاتی ہے، لہٰذا کیا بینک سے حاصل ہونے والا سود اس صورت میں بھی حرام ہوتا ہے؟

جواب

سود تو ہر صورت میں حرام ہے، لیکن اگر کوئی شخص بینک سے حاصل ہونے والے اضافی روپے میں سے ‘inflation'(افراط زر) کی شرح کے مطابق حساب لگا کر رقم رکھ لیتا اور باقی رقم کی ایک ایک پائی بینک کو واپس کر دیتا یا بغیر ثواب کی نیت سے غربا میں تقسیم کر دیتا ہے تو اس کی نیت چونکہ سود لینے کی نہیں، بلکہ محض ‘inflation’کو ‘cover’ کرنے کی ہے،لہٰذا ایسا شخص بالکل صحیح ہو گا اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-08

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading