سوال
مرزائي غير مسلم اقليت قرار پائے۔ مرزائيوں سے ملتے جلتے ، بلکہ بعض دفعہ اس سے بڑھ کر غلط عقائد ہمارے مسلمانوں کے ہيں- ہم ايسے مسلمانوں کو کيا سمجھيں؟
جواب
کسي گروہ يا فرد کي تکفير امت اپني اجتماعي ہيئت ہي ميں کر سکتي ہے۔ کسي فرد کوخواہ وہ کتنا ہي بڑا عالم کيوں نہ ہو اس کا حق حاصل نہيں ہے۔ مرزا غلام احمد کو نبي ماننے والوں کي تکفير امت کي سطح پر ہوئي ہے اس ليے اس کو مثال بنا کر کسي دوسرے گروہ کي تکفير انفرادي سطح پر کرنے کا جواز پيدا نہيں ہوتا۔ اس ميں شبہ نہيں کہ وہ گروہ جنھيں مسلمان سمجھا جاتا ہے ان ميں بھي بعض غير معمولي گمراہياں پائي جاتي ہيں۔ ان گمراہيوں کے کفر و شرک کو واضح کرنا ايک ضروري کام ہے اور امت کے مصلحين ہميشہ سے يہ کام کرتے آ رہے ہيں۔ ليکن کسي کفر و شرک کے مرتکب کو کافر و مشرک قرار دينا اور اسے امت کے جسد سے کاٹنا علما کا کام نہيں ہے۔ يہاں يہ بات واضح رہے کہ کسي نۓ نبي کي امت بننا اور محمد عربيۖ کے امتي کي حيثيت سے کسي غلطي ميں مبتلا ہونا دو مختلف امر ہيں۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-08-15