سوال
جناب میں ایک مسئلے کے بارے میں پہلے بھی آپ سے رجوع کر چکی
ہوں۔ اور آپ کی شکر گزار ہوں کہ آپ نے بروقت جواب بھیجا۔ لیکن اس سوال میں
میں کچھ باتیں واضح کرنا بھول گئی، اس لیے انہیں آج واضح کر دینا چاہتی
ہوں۔ وہ یہ کہ میں اور میرا منگیتر دونوں پٹھان فیملی سے تعلق رکھتے ہیں
لہٰذا ہماری شادی کا جو فیصلہ ہو چکا ہے وہ اٹل ہے۔ اور نہ ہی ہمارے والدین
ہمیں یہ اجازت دیں گے کہ ہم جلدی نکاح کر لیں۔ اور یہ بھی واضح ہو کہ ہم
شادی سے پہلے نکاح اس لیے کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے درمیان جو ملاقاتیں ہوتی
ہیں وہ حلال ہو سکیں۔ اور وہ گناہ کے شمارے میں نہ آئیں۔ اس لیے برائے
مہربانی رہنمائی فرمائیے کہ دو بار نکاح کرنے کے بارے میں اسلام کیا کہتا
ہے؟
جواب
آپ نے پوچھا ہے کہ کیا آپ اپنی منگیتر سے اپنے ملنے اور بات چیت کرنے کو حلال کرنے کے لیے نکاح کر سکتے ہیں جبکہ اصل نکاح خاندان کی سطح پر بعد میں ہوگا۔
میری رائے یہ ہے کہ آپ کو اپنی یہ ضرورت کم از لڑکی کے والدین سے ضرور منوانی چاہیے اس کے بغیر نکاح کرنا درست نہیں ہو گا۔غیر اعلانیہ نکاح کے نتائج بہت سنگین ہو سکتے ہیں۔ نکاح کا قانون جہاں مرد وعورت کے تعلق کا پاکیزہ راستہ فراہم کرتا ہے وہاں اس تعلق کی بنیاد پر قائم اقدار کا بھی محافظ ہے۔ اس وجہ سے اس کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیے جو ان اقدار کے منافی ہو۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-25