سوال
میں ایک سوال عرض کرنا چاہتا ہوں۔ آج میں اپنے گھر میں باتیں کر رہا تھا کہ امامت کا مسئلہ زیر بحث آ گیا۔ میں نے اس کی مخالفت کی تو گھر والوں نے مجھے بے دین قرار دے دیا۔ کچھ دنوں پہلے میں احمدی فرقے کے ایک آدمی سے باتیں کر رہا تھا اور میں اس کے سامنے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ قرآن میں آمد مسیح و مہدی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ وہ احمدی میری باتوں کا کوئی جواب دیتا کراچی کے ایک مسلمان بھائی نے ہی مجھ پر کفر کا فتویٰ لگا دیا۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ میں نے مسیح اور مہدی کی دوبارہ آمد کے بارے میں کیا لکھا ہے۔ کچھ دن پہلے میں ایک عیسائی لڑکے کو یہ اس بات کی دلیلیں پیش کر رہا تھا کہ حضرت عائشہ کی شادی کی عمر ٦ برس نہیں۔ یہ بالکل غلط روایت ہے کہ ان کی عمر چھے برس تھی۔ اور بخاری غلط روایات نقل نہیں کرتے تو انٹرنیٹ پر بیٹھے ہوئے کئی لوگوں نے مجھ پر کفر کا فتویٰ لگا دیا اور بحاری شریف کو جھٹلا دیا۔ برائے مہربانی آپ میری رہنمائی فرمائیے کہ اپنے مسلمان بھائیوں پر میں یہ حقیقتیں آشکارہ کر سکوں اور واضح کر سکوں کہ میری تمام دلیلیں صحیح ہیں۔
جواب
آپ نے پوچھا ہے کہ مہدی اور عمر عائشہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں بحث کے نتیجے میں کسی آپ کی تکفیر کر ڈالی ہے ۔ آپ نے ہم سے مشورہ چاہا ہے کہ آپ کو اس سلسلے میں کیا کرنا چاہیے۔
میرا نقطہ نظر اس معاملے میں یہ ہے کہ یہ موضوعات دعوت کا موضوع نہیں ہیں۔ ان موضوعات پر کسی پبلک فورم پر کلام کرنا نہ دین کی ضرورت ہے اور لوگوں کی۔ اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کو دین پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے اور بنیادی ایمانیات کی اصلاح کی جائے۔ آپ اس طرح کے موضوعات پر رائے ضرور قائم کریں لیکن ان کو بحث ومناظرے کا موضوع بنانے سے گریز کریں۔ ہمارے اس زمانے میں ایمان وعمل کی اصلاح کے بعد سب سے ضروری بات اخلاق کی اصلاح ہے۔ اگر اللہ نے آپ کو اس کام کا شوق اور ذوق دیا ہے تو اسے ان جہات میں لگائیں۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-25