فوٹو گرافی کی کمائی حلال یا حرام؟

34

سوال

میرا ایک دوست ہے جو کہ فوٹو گرافر ہے۔ وہ ماڈلز کی تصویریں بھی لیتا ہے اور فیشن شوز میں جا کر بھی تصویریں لیتا ہے۔ اب ایک صاحب کا اعتراض ہے کہ میرے اس دوست کے گھر کا پانی پینا بھی جائز نہیں ہے کیوں کہ وہ حرام کی کمائی کماتا ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے کہ کیا شریعت میں اس طرح کی کمائی حرام ہے یا حلال؟

جواب

کوئی بھی کام جس میں بے حیائی اور عریانی شامل ہو، شریعت کی نظر میں ممنوع ہے۔ فوٹو گرافی کا بھی یہی حکم ہے۔ البتہ کسی کی کمائی کو بالکل حرام کہنا اتنا آسان نہیں ہے۔ خاص طور پر جب کوئی ملازمت کسی معاشرہ میں بہت عام ہو اور بہت بڑی تعداد میں لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ ہو۔ شریعت ایسے معاملات میں لوگوں کی مجبوری کا لحاظ رکھتی ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص تقوٰی اور احتیاط کے طور پر ایسے آدمی کی کمائی سے پرہیز کرے تو یہ درست ہے، لیکن کوئی عمومی فتویٰ لگانے سے گریز کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم۔

مجیب: Ammar Khan Nasir

اشاعت اول: 2015-10-11

محمد عمار خان ناصر
WRITTEN BY

محمد عمار خان ناصر

محمد عمار خان ناصر 10 دسمبر 1975ء کو گوجرانوالہ کے قصبہ گکھڑ منڈی میں ملک کے ایک معروف دینی و علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا مولانا محمد سرفراز خان صفدر کو دیوبندی مسلک کا علمی ترجمان سمجھا جاتا ہے جبکہ ان کے والد مولانا زاہد الراشدی جن کا اصل نام عبد المتین خان زاہد ہے ایک نہایت متوازن رویہ رکھنے والے مذہبی اسکالر اور دانش ور کے طور پر معروف ہیں۔

1989ء سے 2000ء تک الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے مجلہ ماہنامہ الشریعہ کے معاون مدیر رہے اور بعد میں اس کے باقاعدہ مدیر کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔

عمار خان ناصر، 1990ء کے لگ بھگ جاوید احمد غامدی سے متعارف ہوئے اور غیر رسمی استفادے کا سلسلہ 2003ء تک جاری رہا۔ جنوری 2004ء میں المورد سے باقاعدہ وابستہ ہوئے اور 2010ء تک کے دورانیے میں "جہاد۔ ایک مطالعہ" اور "حدود وتعزیرات۔ چند اہم مباحث" کے زیرعنوان دو تصانیف سپرد قلم کیں۔ ان دنوں المورد کے ریسرچ فیلو کے طور پر جاوید احمد غامدی کی کتاب میزان کا توضیحی مطالعہ ان کے زیرتصنیف ہے۔

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading