سوال
جو لوگ جاہل علماکی باتوں میں آکر خودکش دھماکے کرتے ہیں، اس میں علما کو سزا ہو گی یا دھماکے کرنے والے کو قصور وار ٹھہرایا جائے گا؟
جواب
قرآن مجید میں اہل جہنم کا ایک مکالمہ نقل ہوا ہے، اس میں اتباع کرنے والے اپنے بڑوں سے کہتے ہیں:ہم تمھارے پیرو تھے، کیا تم ہمارے عذاب میںسے ہمارا کچھ بوجھ ہلکا کرو گے؟ وہ جواب میں کہیں گے کہ اگر اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہوتی تو ہم تمھیں بھی راہ ہدایت دکھاتے۔ اب ہمارے لیے یکساں ہے، ہم چیخیں چلائیں یا صبر کریں، فرار کی کوئی راہ نہیں۔(ابراہیم 14: 21)
اس مکالمے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہر آدمی اپنے کیے کا خود ذمہ دار ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر آدمی کو جو سوجھ بوجھ دی ہے ، وہ اسے استعمال کرتاہے اور اسی بات کو اختیار کرتا ہے جو اس کے نزدیک درست ہوتی ہے ، اس لیے وہ اپنے کیے کا انجام بھی خود ہی دیکھے گا۔ اگر کسی نے کوشش اور محنت کے باوجود غلط راے قائم کی اور اس پر عمل کیا تو اس کا عذر اللہ کی رحمت سے قبول ہو گا، بشرطیکہ وہ حق کا سچا طالب ہو۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-30