ایمان مفصل اور ایمان مجمل کیا ہیں؟

673

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ ایمان مفصل اور ایمان مجمل کیا ہیں؟ اور ایمان مفصل میں خیر اور شر کی جو حوالہ دیا گیا ہے جو کہ اللہ کی طرف منسوب ہو رہا ہے اس کو سمجھنے میں میری رہنمائی کیجیے۔

جواب

بسم الله الرحمن الرحيم

ایمان مجمل یا ایمان مفصل کے عنوان سے مروجہ کلمات کسی آیت یا حدیث میں اس طرح بیان نہیں ہوئے بلکہ آیات واحادیث سے اخذ کر کے بنائے گئے ہیں اور معنی ومفہوم کے اعتبار سے ان میں کوئی خرابی نہیں پائی جاتی۔

جہاں تک خیر وشر کی تقدیر کی نسبت اللہ کی طرف کرنے کا سوال ہے تو یہ بات درست ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حدیث جبریل میں ‘ان تؤمن بالقدر خير وشره’ کے الفاظ سے بیان فرمایا ہے، یعنی یہ کہ تم اچھی اور بری تقدیر کے اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان رکھو۔ یہاں خیر اور شر سے مراد اخلاقی معنوں میں خیر اور شر کے معاملات نہیں، کیونکہ اس مفہوم میں خیر اور شر کے مابین انتخاب کا انسان کو اختیار دیا گیا ہے۔ یہاں خیر سے مراد زندگی کی راحتیں اور نعمتیں جبکہ اس کے مقابلے میں شر سے مراد مصائب اور تکالیف ہیں اور ان کے اللہ کی طرف سے ہونے کا مطلب واضح ہے۔ اللہ نے اپنی حکمت کے مطابق ہر انسان کی زندگی میں یہ دونوں پہلو رکھے ہیں اور ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ اس پر جزع فزع اور گلہ شکوہ کرنے کے بجائے خدا کا فیصلہ اور اس کی رضا سمجھ کر قبول کیا جائے۔ یہ ایمان انسان کو خدا سے جوڑے رکھتا ہے اور وہ مصائب اور تکالیف میں بھی اسی رویے کو اختیار کرتا ہے جو خدا کے ایک صابر اور راضی برضا بندے کو کرنا چاہیے۔

مجیب: Ammar Khan Nasir

اشاعت اول: 2015-10-11

محمد عمار خان ناصر
WRITTEN BY

محمد عمار خان ناصر

محمد عمار خان ناصر 10 دسمبر 1975ء کو گوجرانوالہ کے قصبہ گکھڑ منڈی میں ملک کے ایک معروف دینی و علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا مولانا محمد سرفراز خان صفدر کو دیوبندی مسلک کا علمی ترجمان سمجھا جاتا ہے جبکہ ان کے والد مولانا زاہد الراشدی جن کا اصل نام عبد المتین خان زاہد ہے ایک نہایت متوازن رویہ رکھنے والے مذہبی اسکالر اور دانش ور کے طور پر معروف ہیں۔

1989ء سے 2000ء تک الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے مجلہ ماہنامہ الشریعہ کے معاون مدیر رہے اور بعد میں اس کے باقاعدہ مدیر کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔

عمار خان ناصر، 1990ء کے لگ بھگ جاوید احمد غامدی سے متعارف ہوئے اور غیر رسمی استفادے کا سلسلہ 2003ء تک جاری رہا۔ جنوری 2004ء میں المورد سے باقاعدہ وابستہ ہوئے اور 2010ء تک کے دورانیے میں "جہاد۔ ایک مطالعہ" اور "حدود وتعزیرات۔ چند اہم مباحث" کے زیرعنوان دو تصانیف سپرد قلم کیں۔ ان دنوں المورد کے ریسرچ فیلو کے طور پر جاوید احمد غامدی کی کتاب میزان کا توضیحی مطالعہ ان کے زیرتصنیف ہے۔

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading