ہم جنسی سے متعلق غامدی صاحب کی رائے

26

سوال

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اسلام میں ہم جنسی کی کیا حیثیت ہے؟ میری مراد اُن لوگوں سے ہے جو بچپن سے ہی اس مسئلے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کیا یہ مسئلہ قدرتی نہیں ہے؟ میں اس مسئلے کے بارے میں اسلام کا نظریہ جاننا چاہتا ہوں۔ برائے مہربانی تفصیلی وضاحت فرمائیے کہ غامدی صاحب اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔

جواب

آپ نے ہم جنسی کے بارے میں استاد محترم کی رائے دریافت کی ہے۔

ہم جنسی قرآن مجید میں بالصراحت جرم قرار دی گئی ہے اس لیے کوئی عالم دین اس کے جواز کا قائل نہیں ہو سکتا۔ رہی یہ بات کہ اس جرم کا مرتکب کس حد تک معذور ہو سکتا ہے تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ قرآن مجید سے اس کے جرم ہونے کی یہی وجہ سامنے آتی ہے کہ یہ خلاف وضع فطری ہے۔ یہ بات اس وجہ سے شبے سے بالا ہے کہ مقعد کا راستہ کسی چیز کو اندر لینے کے لیے نہیں بنا ہوا ہے لہذا وہ اس طرح جنسی عضو کو اندر لینے کے لیے لعاب پیدا نہیں کرتا جس طرح اندام نہانی لعاب پیدا کرتی ہے۔ خالق نے جس عضو کے لیے جو فعل مقدر کیا ہے اسے اس کے لیے موزوں بھی بنایا ہے۔ دوسری حقیقت یہ بھی ہے کہ مقعد کا اندرونی حصہ غلیظ ہوتا ہے جو فاعل کے لیے ضرر رساں ہے۔ یہ بات بھی واضح کرتی ہے کہ یہ فعل خلاف وضع ہے۔

اس کی طرف رغبت کی وجہ یہ نہیں ہے کہ بعض لوگ اس کی طرف فطری طور پر راغب ہوتے ہیں۔ بلکہ اس کی وجہ انحراف کی طرف انسان کی رغبت ہے۔ جہاں انسان میں تقوی الہام ہوا ہے وہاں فجور بھی الہام ہوا ہے۔ یہ دونوں چیزیں آزمایش کے لیے ودیعت ہوئی ہیں۔ اگر انسان میں فجور کی اہلیت ہی نہ ہوتی تو وہ اس آزمایش کا اہل ہی نہ ہوتا اور سراپا صالحیت ہوتا۔

اگر ہم اس امکان کو مان لیں کہ کچھ لوگ اس طرف زیادہ رغبت رکھتے ہیں تب بھی یہ کوئی عذر نہیں ہے۔ مردوعورت باہم فطری رغبت رکھتے ہیں اس کے باوجود زنا جرم ہے۔ ایسے لوگوں کو ہم یہی کہیں گے کہ وہ اسی طرح اپنے آپ کو اس سے محفوظ رکھیں جس طرح صالحیں زنا سے اپنے آپ کو محفوظ رکھتے ہیں۔ جس طرح وہ جائز تعلق تک محدود رہتے ہیں اسی طرح یہ بھی جائز تعلق تک محدود رہے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-13

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading