شہید کی زندگی

15

سوال

کیا شہید زندہ ہے؟ اس بات كی قرآن و سنت ميں كيا دليل ہے؟

جواب

شہدا کے زندہ ہونے کا تصور براہ راست قرآن مجید کی نصوص پر مبنی ہے۔ سورہ بقرہ میں ہے:

وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ بَلْ اَحْيَآءٌ وَّلٰکِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ.(٢: ١٥٤)

”جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انھیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، لیکن تم اس کا شعور نہیں رکھتے۔”

اسی طرح سورہ آل عمران میں ہے:

وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُوْنَ.(٣:١٦٩)

”جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے، ان کو مردہ ہرگز گمان نہ کرو،بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور انھیں روزی مل رہی ہے۔”

سورہ بقرہ کی آیت میں یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ اس زندگی کا شعور ہمیں نہیں ہو سکتا۔ اس کا مطلب بالکل واضح ہے کہ یہ زندگی ہماری اس موجودہ زندگی سے مختلف ہے۔ ہم اپنی موجودہ زندگی پر قیاس کرکے اس زندگی کے احوال سمجھ نہیں سکتے ۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-08-11

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading