سوال
کیا کوئی آدمی اپنے سگے بھانجے، بھتیجے، بھانجی یا بھتیجی کی بیٹی سے شادی کر سکتا ہے، اسی طرح کیا کوئی عورت اپنے سگے بھانجے، بھتیجے، بھانجی یا بھتیجی کے بیٹے سے شادی کر سکتی ہے؟سگے سے میری مراد والد کی طرف سے سگا ہونا ہے نہ کہ والدہ کی طرف سے بھی۔
جواب
ان سب صورتوں میں جواب نہیں میں ہے، یعنی درج بالا رشتوں میں کوئی شادی بھی جائز نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ پوتی اور نواسی بیٹی کے حکم میں اور پوتا اور نواسا بیٹے کے حکم میں ہوتا ہے۔
چنانچہ بھانجی کی بیٹی بھانجی، بھتیجی کی بیٹی بھتیجی، بھانجے کی بیٹی بھانجی کے حکم میں اور بھتیجے کی بیٹی بھتیجی کے حکم میں ہو گی۔ اسی طرح بھانجے کا بیٹا بھانجے کے حکم میں اور بھتیجے کا بیٹا بھتیجے کے حکم میں ہوگا۔
اگر اولاد کے والدین دونوں مشترک ہیں تب بھی یہی حکم ہے اور اگر صرف ان کا والد مشترک ہے تب بھی یہی حکم ہے۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-06-27