سوال
سورہ نساء کی آیت ٦٩ کا کیا مطلب ہے؟
جواب
سورہ نساء کی آیت ٦٩ درج ذیل ہے:
وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۤئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَآءِ وَالصّٰلِحِیْنَ وَحَسُنَ اُولٰۤئِکَ رَفِیْقًا.(النسا٤:٦٩)” اور جو اللہ اور (اس کے )رسول کی اطاعت کریں گے وہی ہیں جو انبیا، صدیقین ، شہدا اور صالحین کے اس گروہ کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے اپنا فضل فرمایا ہے اور یہ لوگ کیا ہی اچھے رفیق ہیں۔”
اس سے پچھلی آیات میں منافقین کو یہ توجہ دلائی جا رہی ہے کہ اگر وہ بھی اپنے خاندان، قبیلے اور گھردر کی وابستگیوں سے آزاد ہو کر پوری یک سوئی سے مسلمانوں کے معاشرے میں شامل ہو جائیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور اسلام پر ان کے قدم جمانے میں یہ چیز نہایت کار گر ثابت ہو گی۔ پھر اس آیت میں اُن کی حوصلہ افزائی کے لیے فرمایا کہ وہ یہ خیال نہ کریں کہ یہ کوئی تباہی اور خود کشی کا راستہ ہے، بلکہ اگر وہ اللہ کے لیے اپنے گھر در چھوڑیں گے تو اللہ ان کو خاص اپنے پاس سے اجر عظیم دے گا اور ان کو صراط مستقیم کی ہدایت نصیب کرے گا، جو لوگ سب سے کٹ کر اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، ان کو (آخرت میں) اللہ تعالیٰ اپنے انعام یافتہ بندوں ـــــ انبیا ، صدیقین ،شہدا اور صالحین ـــــ کی معیت و رفاقت میسر کرے گا اور یہ رفاقت وہاں بہت بڑا انعام ہو گی۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-07-07