سوال
میرا سوال یہ ہے کہ کیا خاتم النبیّین حضرت محمد صلی اللہ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا شریعت میں جرم نہیں ہے؟ اگر ہے تو پھر غامدی صاحب کا رویہ احمدی فرقے والوں کے لیے نرم کیوں ہے؟ اور اگر جرم نہیں ہے تو پھر حضرت ابوبکرؓ نے مسیلمہ کذاب کے خلاف احتجاج کیوں کیا؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے۔
جواب
امید ہے آپ بخیر ہوں گے۔آپ نے پوچھا ہے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دعوئ نبوت جرم نہیں ہے۔ پھر غامدی صاحب کا رویہ ان کے بارے میں نرم کیوں ہے؟عرض یہ ہے کہ دعوئ نبوت کے جرم ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ میرے سامنے اس وقت استاد محترم کے الفاظ نہیں ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ انھوں نے دعوئ نبوت کے حوالے سے کوئی رعایت نہیں دی ہوگی۔ انھوں نے ارتداد کی سزا کے حوالے سے یہ کہا ہوگا کہ اب یہ نافذ نہیں ہو گی۔ اس لیے کہ ان کے نزدیک ارتداد کی سزا اس سزائے موت کا لازمی نتیجہ ہے جو سورہ توبہ کے تحت کفار عرب پر نافذ کی گئی تھی اور اس کا بعد کے مرتدین تک امتداد درست نہیں ہے۔ ممکن انھوں نے یہ بھی کہا ہو کہ احمدیوں کے اوپر تشدد کے جو واقعات پیش آئے وہ نامناسب تھے۔ اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ کسی مجرم کو سزا دینے کا حق اصلا ہیئت اجتماعی کا ہے اسے افراد کو تفویض نہیں کیا جا سکتا۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-15