قول اور کلام میں فرق

28

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ قرآن میں عربی زبان کا لفظ قول اور لفظ کلام آیا ہے۔ ان دونوں کی وضاحت مطلوب ہے، اور ان دونوں میں باہمی فرق بھی واضح فرما دیں۔

جواب

آپ نے پوچھا ہے کہ قول اور کلام میں کیا فرق ہے۔

بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ سوال قرآن مجیدکے حوالے سے ہے۔ اس لیے کہ خود قرآن مجید میں قرآن کے لیے کلام کا لفظ بھی آیا ہے اور قول کا لفظ بھی۔ مثلا، سورہ بقرہ کی آیت 75 کلام اللہ لفظ آیا ہے اور سورہ حاقہ کی آیت 40 میں قول کا لفظ آیا ہے۔ اہل لغت کے نزدیک کلام قول کے مقابلے میں زیادہ مکمل اور زیادہ معنی ‏‏آفریں ہوتا ہے۔ یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے لیکن قرآن مجید میں محولہ مقامات پر یہ فرق نہیں ہے۔ دونوں مقامات پر اس کی خدا سے نسبت کو نمایاں کرنا مقصود ہے۔ اصل یہ ہے کہ ان دونوں لفظوں کا اشتراک کسی کی زبان سے صادر ہونا ہےاور بعض اوقات الفاظ اسی پہلو سے استعمال ہو جاتے ہیں۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-15

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading