سر کی اوڑھنی

16

سوال

میں عورتوں کے پردہ سے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں۔ غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ عورت کا سر پر اوڑھنی لینا ضروری نہیں ہے۔ سر کی اوڑھنی سے سینہ ڈھانپ لینا ضروری ہے۔ تو میں نہیں سمجھ پا رہا کہ اگر سر کی اوڑھنی سے سینہ ڈھانپنے کا حکم ہے تو پھر سر کو اوڑھنے کا حکم ختم تو نہیں ہو جاتا وہ بھی برقرار رہنا چاہیے۔ برائے مہربانی وضاحت کے ساتھ جواب ارسال کریں۔

جواب

امید ہے ، آپ بخیر ہوں گے ۔ آپ نے سر پر دوپٹے کے بارے میں استاد محترم کی رائے نقل کی ہے اور اس کے بارے میں اپنا اشکال بیان کیا ہے۔

آپ نے غالبا یہ رائے کسی سوال کے جواب میں ان کی گفتگو کی صورت میں سنی ہے ۔ اگر آپ نے میزان یا اشراق میں ان کی رائے پڑھی ہوتی تو آپ کم از کم یہ اشکال پیش نہ کرتے ۔ ان کی رائے یہ ہے کہ قرآن کی رو سے سر ڈھانپنا مطلوب اور پسندیدہ ہے ۔ ان کے الفاظ ہیں:

“اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے کہ مسلمان عورتیں اپنے ہاتھ، پاؤں اور چہرے کے سوا جسم کے کسی حصے کی زیبایش، زیورات وغیرہ اجنبی مردوں کے سامنے نہیں کھولیں گی۔ قرآن نے اِسے لازم ٹھیرایا ہے۔ سر پر دوپٹا یا اسکارف اوڑھ کر باہر نکلنے کی روایت اِسی سے قائم ہوئی ہے اور اب اسلامی تہذیب کا حصہ بن چکی ہے۔ عورتوں نے زیورات نہ پہنے ہوں اور بناؤ سنگھار نہ بھی کیا ہو تو وہ اِس کا اہتمام کرتی رہی ہیں۔ یہ رویہ بھی قرآن ہی کے اشارات سے پیدا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ دوپٹے سے سینہ اور گریبان ڈھانپ کر رکھنے کاحکم اُن بوڑھیوں کے لیے نہیں ہے جو نکاح کی امید نہیں رکھتی ہیں، بشرطیکہ وہ زینت کی نمایش کرنے والی نہ ہوں۔ قرآن کا ارشاد ہے وہ اپنا یہ کپڑا مردوں کے سامنے اتار سکتی ہیں، اِس میں کوئی حرج نہیں ہے، مگر ساتھ ہی وضاحت کر دی ہے کہ پسندیدہ بات اُن کے لیے بھی یہی ہے کہ احتیاط کریں اور دوپٹا سینے سے نہ اتاریں۔ اِس سے واضح ہے کہ سر کے معاملے میں بھی پسندیدہ بات یہی ہونی چاہیے اور بناؤ سنگھار نہ بھی کیا ہو تو عورتوں کو دوپٹا سر پر اوڑھ کر رکھنا چاہیے۔ یہ اگرچہ واجب نہیں ہے، لیکن مسلمان عورتیں جب مذہبی احساس کے ساتھ جیتی اور خدا سے زیادہ قریب ہوتی ہیں تو وہ یہ احتیاط لازماً ملحوظ رکھتی ہیں اور کبھی پسند نہیں کرتیں کہ کھلے سر اور کھلے بالوں کے ساتھ اجنبی مردوں کے سامنے ہوں۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-14

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading