نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور علم غیب

51

سوال

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور علم غیب کے بارے میں رہنمائی فرمائیں؟

جواب

قرآن مجید اس بات میں بالکل واضح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جلالت شان کے ساتھ ایک بشر تھے۔ ایک بشر کو جو دوسرے انسانوں کی طرح کھاتا پیتا، سوچتا سمجھتا، وہی احساسات و جذبات رکھتا ،انھی کی طرح مصائب ومشکلات سے دوچار ہوتا اور صبر و شکر کی آزمایش سے گزرتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنا پیغامبر منتخب کرتے ہیں۔ قریش کے اس مطالبے کے جواب میں کہ آسمان سے کوئی فرشتہ ہماری رہنمائی کے لیے اترتا، قرآن مجید نے کہا کہ انسانوں کی رہنمائی کے لیے انسان ہی موزوں ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ اخلاق و کردار اور استعداد و صلاحیت کے اعتبار سے پیغمبر ایک بہترین شخصیت ہوتے ہیں، لیکن ان کی اس عظمت کے باوجود وہ ایک انسان ہی ہوتے ہیں۔ چنانچہ ان پر موت بھی اسی طرح طاری ہوتی ہے، جس طرح دوسرے انسانوں پر طاری ہوتی ہے۔ قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو برائیوں اور انکار حق میں اس جگہ پر پہنچ جاتے ہیں کہ ان کے خدا کے باغی ہونے میں کوئی شبہ نہیں رہتا ،انھیں عالم برزخ میں بھی ایک مجرم کی حیثیت سے رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح جو لوگ نیکی اور نیکی پر ثابت قدمی میں نمایاں مقام حاصل کر لیتے ہیں اور ان کا خدا کا حقیقی بندہ ہونا ہر لحاظ سے واضح ہوتا ہے ،انھیں عالم برزخ میں خدا کے پسندیدہ بندوں کی حیثیت سے رکھا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں فرعون کو صبح وشام عذاب دکھائے جانے اور شہدا کو نعمتیں حاصل ہونے کے بیان سے یہ حقیقت اچھی طرح واضح ہو جاتی ہے۔

اس میں کیا شبہ ہو سکتا ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو شہیدوں سے کہیں بڑھ کر خدا کے پسندیدہ بندے کی حیثیت سے برزخ میں مقام حاصل ہوگا، لیکن یہاں یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ برزخ میں رہنے والے اس دنیا سے کسی بھی طرح متعلق نہیں ہیں اور نہ زمین پر رہنے والے ان سے کوئی تعلق پیدا کر سکتے ہیں۔

علم غیب کے حوالے سے بھی یہ حقیقت واضح رہنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کو وحی کے ذریعے سے غیب کی بعض باتوں سے آگاہ کرتے ہیں۔ پیغمبر کا علم اس وحی تک محدود ہوتا ہے۔ علم غیب کو جاننے کی استعداد پیغمبر کو عطا نہیں کی جاتی کہ وہ جس غیب کو چاہے، جان لے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-28

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading