حج وعمرہ کا احرام اور دو رکعت نماز

32

سوال

کیا حج وعمرہ کا احرام باندھنے کے موقع پر دو رکعت ادا نماز ادا کرنا بھی دین میں مشروع کیا گیا ہے ، جیساکہ عام طور پر ہمارے ہاں اِس پر عمل ہے ؟ احرام کی یہ دو رکعتیں کیا حدیث وسنت سے ثابت ہیں؟

جواب

حج وعمرہ کے احرام کے موقع پر پاک وہند میں عام طور پر دو رکعت نماز کی ادائیگی کو مسنون اور منجملہ مناسک سمجھا جاتا ہے۔ تحقیق کی رو سے خاص طور پر احرام سے متعلق اِس طرح کی کوئی نماز شریعت میں مقرر کی گئی ہے،نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ارشاد یا آپ کے اُسوہ سے اس طرح کا کوئی عمل ثابت ہوتا ہے۔ چنانچہ اِس کی اصلاح کرلینی چاہیے۔ آدمی اگر چاہے تو بغیر کسی نماز کے حج یا عمرہ کی نیت کر کے حالتِ احرام میں داخل ہوجائے۔ اور وہ چاہے تو اُس موقع پر اگر کسی فرض نماز کا وقت ہو تو اُس سے فارغ ہوکر تلبیہ کا آغاز کرلے ؛ جیساکہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے (مسلم ، رقم : ۱۲۱۸)۔ تاہم حدیث وسنت کی رو سے خاص اِس موقع کی کوئی نماز شریعتِ مناسک کی حیثیت سے پیش نہیں کیا جاسکتی۔

مجیب: Muhammad Amir Gazdar

اشاعت اول: 2015-10-18

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading