زبردستی کا نکاح

15

سوال

اگر کوئی باپ زبر دستی اپنی بیٹی کا نکاح کسی سے کردے تو کیا یہ نکاح ہو جاتا ہے، جبکہ بیٹی نے باپ کو اپنی مرضی بتا دی ہو۔ مزید یہ کہ اس نے اس لڑکے کو بھی حقیقت سے آگاہ کر دیا ہو اور اس کو اپنی یہ خواہش بھی بیان کر دی ہو کہ وہ خود ہی رشتہ ختم کردے تاکہ اسے زبردستی کا یہ نکاح قبول نہ کرنا پڑے؟

جواب

پہلی بات تو یہ واضح رہنی چاہیے کہ یہ ایک عدالتی معاملہ ہے۔ نکاح ہونے کے بعد خواہ لڑکی کی مرضی اس میں شامل نہیں تھی، اب اس شخص کی منکوحہ ہے۔ اسے اگر یہ نکاح ختم کرانا ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔ کسی سوال کے جواب سے نکاح وطلاق کے معاملات پر فیصلہ کرنا انتہائی غیر دانش مندانہ ہے۔ اگر واضح طریقے سے اور قانونی تقاضوں کو پورا کرکے اس طرح کے معاملات میں فیصلہ نہ لیا جائے تو بعد میں پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس طرح کے معاملات میں چونکہ خاندان کی ناموس بھی زیر بحث آجاتی ہے، اس لیے معاملے کی نزاکت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔

نکاح کے بعد خواہ اس کے حالات کچھ بھی رہے ہوں، اگر لڑکی اس نکاح کو جاری رکھے گی تو یہ درست ہے اور اگر وہ اس نکاح کو ختم کرنا چاہتی ہے تو اسی دلیل کی بنیاد پر کہ اس کا نکاح اس کی مرضی کے خلاف کیا گیا ہے، وہ فیملی کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ نکاح کے لیے لڑکی کی مرضی معلوم کرنا ضروری ہے، لیکن اگر اس کی مرضی کے بغیر نکاح ہو گیا ہے تو اس نکاح کو عدالت یا باقاعدہ مقرر شدہ ثالث کے علاوہ کوئی ختم نہیں کر سکتا۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-29

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading