سوال
بعض لڑکے جنسی تسکین کے لیے ہاتھ سے کام لیتے ہیں۔ دین اس طریقے کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ اگر رمضان میں روزے کی حالت میں یہ کام کیا جائے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟
جواب
یہ عمل طبی اور اخلاقی، دونوں اعتبار سے غلط ہے۔ طبی اعتبار سے یہ دو پہلوؤں سے ضرر رساں ہے: ایک تو یہ جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔ دوسرے یہ نفسیاتی طور پر جنسی تسکین کے عمل کو غیر حقیقی بنا دیتا ہے۔ اخلاقی اعتبار سے یہ اس لیے غلط ہے کہ ذہن میں نا مناسب خیالات لائے بغیر یہ عمل ممکن نہیں ہے۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس کی شناعت وہ نہیں جو زنا کی ہے، اس لیے اسے کم تر برائی ہی قرار دیا جائے گا۔ امید ہے ، اللہ تعالیٰ زنا سے بچنے کے لیے اسے اختیار کرنے والے کا عذر قبول فرمائیں گے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ بعض علما اسے گناہ قرار دیتے ہیں اور بعض اسے گناہ قرار نہیں دیتے، لیکن اسے ناپسندیدہ قرار دینے میں دورائیں نہیں ہیں۔
رمضان میں روزے کی حالت میں اس عمل سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔اس کے کفارے کے حوالے سے استاد محترم نے لکھا ہے:
”جان بوجھ کر روزہ توڑ لینا ایک بڑا گناہ ہے۔ اِس طرح کی کوئی چیز آدمی سے سرزد ہو جائے تو بہتر ہے کہ وہ اِس کا کفارہ ادا کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس کے لیے ایک شخص کو وہی کفارہ بتایا جو قرآن مجید نے ظہار کے لیے مقرر کیا ہے۔ تا ہم روایت سے واضح ہے کہ جب اُس نے معذوری ظاہر کی تو آپ نے اِس پر اصرار نہیں فرمایا۔” (میزان370)
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-08-03