سوال
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ایک عالم تو یہ سمجھنے میں کامیاب ہو جائے گا کہ مرزا قادیانی ناقابل التفات ہیں، لیکن مجھ جیسا کم علم آدمی جو عقل تو رکھتا ہو لیکن علمی تجزیہ کرنے سے قاصر ہو، اپنے دل سے ان کی کشش کو کیسے دور کرے؟ برائے مہربانی مرزا صاحب کےعقائد کا جائزہ لے کر تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
جواب
اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں اس بات کا مکمل اہتمام کیا ہے کہ عقائد کے بارے میں ہر ہر سطح پر لوگو ں کے ذہن میں پیدا ہونے والے سوالات کا جواب دیا جائے۔ یہی معاملہ نبوت و رسالت کا ہے۔ اس میں ختم نبوت سے متعلق نہ صرف صریح بیان موجود ہے بلکہ وہ عقلی دلیل بھی پائی جاتی ہے جو اس بات کو لازم کرتی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آسکتا۔ اس دلیل کو ہم نے اسی پس منظر میں کیے گئے ایک سوال میں تفصیل سے بیان کیا ہے جو درج ذیل ہے۔
قرآن کريم تفصيل سے بيان کرتا ہے کہ قيامت کے دن نجات کا پيمانہ کيا ہوگا۔ جن چيزوں کو ماننا نجات کے ليے ضروری ہے، قرآن کريم انہيں کھل کر اور واضح طور پر بيان کرتاہے۔ مگر ہم ديکھتے ہيں کہ ان ميں کسی آنے والے نبی پر ايمان شامل نہيں۔ قرآن کريم کی کوئی آيت ايسی نہيں جس ميں ايک نئے نبی پر ايمان کو ديگر ماننے والی چيزوں کی طرح بيان کيا گيا ہو۔ اس ليے جو شخص قرآن کو اللہ کا کلام مانتا ہے، وہ اگر حضور کے بعد کسی بنی پر ايمان کا دعویٰ کرتا يا اسے ماننے کا مطالبہ کرتا ہے تو اس سے پہلے ہم يہ دريافت کريں گے کہ آيا قرآن نے کسی آنے والے نبی کے بارے ميں کوئی بيان کہيں ديا ہے يا نہيں۔ يہ بات ذہن ميں رہے کہ قرآن ايمانيا ت کی کتاب اورنبوت ايمان کا معاملہ ہے۔ ايک آنے والی نبی کی خبر جس پر کروڑوں لوگوں کی نجات کا انحصار ہو،قرآن کريم ميں اپناايک مکمل اورصريح بيان چاہتی ہے۔ کيا قرآن کريم ميں ايسا کوئی بيان موجود ہے؟ اگر اس سوال کا جواب نفی ميں ہے اور بلاشبہ نفی ميں ہے تو پھر کسی نئے نبی کی نبوت پر ايمان کاکوئی سوال پيدا نہيں ہوسکتا۔ اس پر مستزاد يہ کہ قرآن کريم نے ختم نبوت کے بارے ميں ايک واضح اور صريح بيان ديا ہے جو اس سے قبل کسی الہامی کتاب ميں کہيں نہيں ملتا۔ يہ اس بات کا بين ثبوت ہے کہ نبوت ختم ہوچکی ہے۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2015-11-22