سوال
کیا کوئی خاتون نکاح پڑھا سکتی ہے؟
جواب
عورت نكاح پڑھا سکتی ہے ۔ نکاح ، اصل میں مرد و عورت کے درمیان علانیہ ایجاب و قبول کے ساتھ مستقل رفاقت کا عہد ہے۔ ایک لڑکا اور لڑکی اگر مجمع عام میں بیٹھ کر یہ اعلان کر دیتے ہیں کہ آج سے ہم بیاہے گئے ہیں تو بس بیاہے گئے ۔ اس سے زیادہ اسلام میں قانون کا تقاضا نہیں ہے۔ لیکن یہ ایک بڑی پاکیزہ مجلس ہوتی ہے، اس لیے اس کو خصوصی حیثیت دی گئی ہے۔ اس میں اس چیز کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ والدین شریک ہوں ، اعزہ و اقربا شامل ہوں، دوست احباب بھی آ جائیں تو انھی میں سے کوئی بزرگ اس موقع پر تذکیر و نصیحت کی باتیں بھی کر دے ۔ یہی عمل ہے جس کو نکاح پڑھانا کہتے ہیں ۔ یہ جس کا جی چاہے پڑھا لے ۔ خاتون پڑھانا چاہتی ہے ، پڑھالے، مرد پڑھانا چاہتا ہے ، پڑھا لے ۔ اسلام نے اس کے لیے کسی چیز کا پابند نہیں کیا۔ یہ ایک مستحب اور اچھا عمل ہے ۔ لیکن ہمارے ہاں نکاح پڑھانا اب ایسے ہی بن گیا ہے ، جیسے کوئی منتر کرنا ہوتا ہے ۔
مجیب: Javed Ahmad Ghamidi
اشاعت اول: 2015-06-21