خروج ِدجال اورظہورِ مہدی

29

سوال

دجال کے ظہور کے بارے میں قرآن مجید کیا کہتا ہے ؟ اور اگر ظہورِ دجال کا ذکر قرآن مجید میں موجود نہیں ہے تو یہ بتائیں کہ اُس کی آمد کی خبر کس قدر یقینی قرار دی جاسکتی ہے ؟ اور برائے کرم مجھے امام مہدی کے بارے میں بھی بتائیں۔

جواب

خروج دجال اور ظہور مہدی کے حوالے سے سب سے پہلے تو دو باتیں بنیادی طور پر واضح رہنی چاہییں۔ایک تو یہ کہ اِن دونوں واقعات کے بارے میں ہمیں جو کچھ بھی معلومات حاصل ہوئی ہیں،وہ قرآن مجید سے نہیں، بلکہ نبی صلی علیہ وسلم سے روایت کی گئی بعض احادیث سے حاصل ہوئی ہیں۔دوسرے یہ کہ دین کے مشمولات میں اِن کی حیثیت ایمانیات کی نہیں ،بلکہ زمانہ مستقبل میں دنیا میں رونما ہونے والے اُن واقعات وحوادث کی ہے جو قرب قیامت کی علامات کی حیثیت رکھتے ہیں اور جن کی خبر کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے پیشن گوئیوں کی حیثیت سے روایت کیا گیا ہے ۔اِس اُصولی وضاحت کے بعد دونوں مسئلوں پر ہماری براہ راست معروضات مندرجہ ذیل ہیں ۔

1۔ قیامت سے پہلے جہاں تک ظہورِ مہدی کی خبر کا تعلق ہے تویہ بات چونکہ بعض ایسی روایات میں بیان ہوئی ہے ،جو نہ صرف یہ کہ محدثانہ تنقید اور علم حدیث کے معیار پر پورا نہیں اُترتیں،بلکہ اُن میں کچھ روایات ضعیف (کمزور) اور بعض موضوع(من گھڑت) ہیں۔چنانچہ اِس طرح کی روایتوں کی بنیاد پر مہدی کی آمد کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں ہوتی۔اور پھر نتیجتاً حدیث کی رو سے بھی اِس کی کوئی دینی حیثیت باقی نہیں رہ جاتی۔

اِس میں شبہ نہیں کہ بعض روایتوں میں جو سند کے لحاظ سے قابل قبول ہیں ، ایک فیاض خلیفہ کے آنے کی خبر دی گئی ہے (مسلم ،رقم 7318)۔لیکن دقت نظر سے غور کیا جائے تو صاف واضح ہوجاتا ہے کہ اِس کا مصداق سیدنا عمر بن عبد العزیز تھے، جو خیر القرون کے آخر میں خلیفہ بنے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشن گوئی اُن کے حق میں حرف بہ حرف پوری ہوچکی ہے۔ اِس کے لیے کسی مہدی موعود کے انتظار کی ضرورت نہیں ہے۔

2۔ جہاں تک خروج دجال کی خبر کا تعلق ہے تو اُس کا ذکر بھی اگر چہ قرآن مجید میں تو نہیں ہے، تاہم علامات قیامت کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیشن گوئی کی حیثیت سے اِس کا ذکر بعض ایسی احادیث میں آیا ہے جو محدثین کی اصطلاح کے مطابق ‘صحیح’ کے معیار پر پورا اُترتی ہیں ۔چنانچہ قرآن کے درجہ میں یقینی نہ سہی ، تاہم ‘صحیح’ احادیث کی بنیاد پر قیامت سے پہلے دجال کا خروج قابل اطمینان ذرایع سے ثابت ہوتا ہے۔

بعض روایتوں میں محض لفظ ‘دَجَّال’ بیان ہوا ہے۔جس کے معنی بڑے دغاباز،فریبی اور مکار کے ہیں۔اور بعض روایات میں اِس کا ذکر ‘المَسِيْحُ الدَّجَّال’ کے نام سے بھی ہوا ہے۔اِس کے معنی یہ ہیں کہ قیامت سے پہلے کوئی شخص مسیح ہونے کا جھوٹا دعوی کرے گااور مسلمانوں،یہودیوں اور عیسائیوں کے اندر سیدنا مسیح کی آمد کے تصور سے فائدہ اُٹھاکر اپنے بعض کمالات سے لوگوں کو فریب دے گا۔۔بعض روایتوں میں ہے کہ یہ ایک آنکھ سے اندھا ہوگااور ایمان والوں کے لیے اِس کامکر و فریب اِس قدر واضح ہوگا کہ اِس کی پیشانی پر گویا کفر لکھا ہوا دیکھیں گے(بخاری ، رقم : 7131,3439,1882، مسلم ، رقم : 7375,7363,425)۔

مجیب: Muhammad Amir Gazdar

اشاعت اول: 2015-10-18

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading