حدیث ام سلمہ رضی اللہ عنہا

39

سوال

حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ حضور علیہ السلام ہمارے گھر میں ٹھہرتے اور آرام فرماتے اور وہ ان کا پسینہ اکٹھا کرتیں اور پھر اسے خوشبو کے طور پر استعمال کرتیں۔ حضور علیہ السلام نے ام سلمہ سے پوچھا : یہ آپ کیا کر رہی ہو؟ انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! یہ آپ کا پسینہ ہم خوشبو کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ یقینا سب سے اعلی خوشبو ہے۔ صحیح مسلم میں یہ الفاظ آئے ہیں: اے اللہ کے رسول، ہم اس سے اپنے بچوں کے لئے اللہ کی رحمت کے طلبگار ہوتے ہیں۔اس کے جواب میں آپ نے فرمایا: جو تم کر رہی ہو وہ ٹھیک ہے۔ یہ بات تو سمجھ آتی ہے کہ حضرت ام سلمہ یہ کوئی اور ایسا کر سکتا ہے۔ یہ بات البتہ حضور حضور علیہ السلام کے اخلاقی مرتبہ سے مناسبت نہیں رکھتی کہ وہ اس کی اجازت دیں گے۔ کچھ دوسری احادیث حضور علیہ السلام کے لعاب اور آپ کے وضو کے پانی کے بارے میں بھی ہیں۔ ان اخبار احاد کے علاوہ سیرت کا میرا مطالعہ اس طرح کا تاثر نہیں دیتا کہ آپ نے اس کی اجازت دی ہو گی ۔ آپ علیہ السلام کے وضو کے متعلق متعدد روایات ہیں مگر ان میں یہ بات مذکور نہیں۔ مزید براں تھوک والا معاملہ تو بالکل ہی سمجھ نہیں آتا۔

جواب

جس طرح کے واقعات کا آپ نے ذکر کیا ہے، یہ کتب احادیث میں بلاشبہ ملتے ہیں اور سنداً صحیح ہیں۔اس میں یہ بات ٹھیک ہے کہ نہ یہ صحابہ کرام کا عمومی طرز عمل تھا اور نہ اکابرصحابہ میں کسی کے حوالے سے ایسا کوئی واقعہ احادیث میں نقل ہواہے۔ باقی رہی یہ بات کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بعض مواقعوں پر اس طرح کی کسی چیز کو ہونے دیا تو اس سلسلے میں ہماری رائے یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم لوگوں کے جذبات اور احساسات کا لحاظ فرمایا کرتے تھے، اس لیے کسی خاص فرد یا خاص قسم کی حالات کی رعایت کرتے ہوئے آپ نے ایسی چیزوں کو ہونے دیا اور لوگوں کو منع نہیں کیا۔اس لیے کہ ان سے دین کا کوئی بنیادی حق مجروح نہیں ہوتا تھا۔ ہمارے نزدیک ایسے واقعات کو دیکھنے کا یہی زاویہ ہونا چاہیے۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-11-07

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading