چڑهاوے چڑهانا، ديگيں پكانا اور كهلانا

20

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ ديگيں پكانا اور ايك دوسرے كو كهانے كهلانا يہ سب شركيہ اعمال کیسے ہیں؟ اللہ کے لیے بھی دیگ پکائی جاتی ہے ۔ سوال نمبر 571 کے جواب میں کہا گیا ہے کہ يہ مشركانہ تصور ہے اور ان كے نام كے چڑهاوے چڑهانا ،ديگيں پكانا اور ايك دوسرے كو كهانے كهلانا يہ سب شركيہ اعمال ہیں۔

جواب

غیر اللہ کی نذر کرتے ہوئے ، ان کی خوشنودی ، رضا اور تقرب کے حصول کے لیے اگر دیگیں پکائی جارہی ہیں ، جانور ذبح کیے جارہے ہیں،چڑھاوے چڑھائے جارہے ہیں تو یہ عین شرک ہے۔تاہم ہمارے ہاں جو کچھ ہوتا ہے ، اس کے بارے میں رائے قائم کرنے سے پہلے لوگوں سے پوچھ لینا چاہیے کہ وہ کیا کررہے ہیں۔ کیونکہ بارہا نام تو بعض بزرگوں کا لیا جاتا ہے، مگر مقصود ان کی رضا نہیں بلکہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں ایصال ثواب کیا جائے۔یہ ٹھیک ہے یا نہیں یہ الگ بحث ہے لیکن اس طرح کی کوئی چیز شرک نہیں قراردی جاسکتی۔ تاہم اگر لوگ واضح طور پر بتادیں کہ کسی بزرگ کوراضی کرنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے تو پھر بلاشبہ یہ مشرکانہ نوعیت کا عمل ہے۔ان چیزوں کا کھانا قرآن مجید کے حکم (3:5:,146:6)کے تحت ناجائز ہے۔مسلمانو ں سے مطلوب رویہ تو تو قرآن کریم نے اس آیہ مبارکہ میں بیان کردیا ہے۔
”اے نبی کہہ دیجیے کہ میری نماز اورمیری قربانی اور میری زندگی اور میری موت عالم کے پروردگار کے لیے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں ۔اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے فرمانبردارہوں۔”،(انعام62-63:6)

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-11-08

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading