سوال
ٹی وی پروگرامز میں جاوید احمد غامدی صاحب
کی گفتگو سن کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ احادیث کو زیادہ اہمیت نہیں
دیتے۔ کیا یہ حقیقت ہے؟
جواب
آپ کے خیال میں استاذ گرامی جاوید احمد غامدی صاحب حدیث کو اہمیت نہیں دیتے ہیں لیکن ہمیں آپ کی رائے سے اتفاق نہیں ۔ احادیث کے بارے ہمارانقطۂ نظر یہ ہے کہ انہیں قرآن وسنت کی روشنی میں سمجھنا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ ہم انہیں اہمیت نہیں دیتے ۔ ان پرغورکرنے کے کچھ اصول ہیں جو استاذ گرامی جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنی کتاب میزان میں ’مبادیِ تدبرحدیث‘کے نام سے بیان کیے ہیں۔ان کے آغاز میں وہ لکھتے ہیں:
’’ اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وسوانح، آپ کے اسوۂ حسنہ اور دین سے متعلق آپ کی تفہیم وتبیین کے جاننے کاسب سے بڑ ا اوراہم ترین ذریعہ حدیث ہی ہے۔ لہذا اس کی یہ اہمیت ایسی مسلم ہے کہ دین کاکوئی طالب علم اس سے کسی طرح بے پرواہ نہیں ہو سکتا۔‘‘ ، (میزان۔صفحہ61)
اس روشنی میں آپ خودفیصلہ کیجیے کہ جاوید صاحب حدیث کو اہمیت دیتے ہیں یا نہیں ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-14