طنز كا جواب

14

سوال

میں ایک اہم سوال سے متعلق آپ کی رائے لینا چاہتی ہوں۔ میں ایک گورنمنٹ کالج میں لیکچرار ہوں۔ وہا ں میرے ساتھی ٹیچرز جو ہیں وہ باتوں باتوں میں مجھے طنز کا نشانہ بناتے ہیں۔ جس کے باعث مجھے کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میں ذہنی طور پر فریش نہیں رہتی۔ اگر میں ان لوگوں کے طنز کا جواب بھی دوں تو مجھے مزید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس صورت حال میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کیا میں کسی اور کالج میں اپنا ٹرانسفر کروالوں یا اگر ان سے کنارہ کشی اختیار کروں؟ یا کوئی اور راستہ نکالوں؟ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیے۔

جواب

آپ نے جو صورت حال لکھی ہے وہ بہت افسوس ناک ہے ۔تاہم اس مسئلے کا حل یہ نہیں ہے کہ آپ اپنا ٹرانسفر کسی اور کالج میں کرائیں۔ہوسکتا ہے کہ وہاں بھی کچھ ایسے ہی مسائل کا سامنا آپ کو کرنا پڑجائے۔ممکن ہے کہ ملازمت کے علاوہ دیگر جگہوں پر بھی آپ کو ایسے ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑجائے ۔اس لیے اس مسئلہ کا اصل حل یہ ہے کہ آپ لوگوں کی باتوں کو نظراندازکرنا شروع کردیں۔ لوگ اس طرح کی باتیں اس وقت تک ہی کرتے ہیں جب وہ دیکھتے ہیں کہ سامنے والے پر ان کااثر ہورہاہے۔ مزید یہ کہ لوگوں کی باتوں کی پروا کیے بغیر آپ ان کے ساتھ ان کی مجالس میں بیٹھنا کم کردیں ۔اور اس وقت کو اللہ کے ذکرمیں وقف کردیں۔ انشاء اللہ اس کے بعد لوگ آپ پر طعن ووطنز کے تیر چلانا بند کردیں گے اور بہت عزت و احترام کے ساتھ آپ کے ساتھ معاملہ کرنے لگیں گے۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2015-11-18

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading